Total Pageviews

Sunday, February 20, 2011

میں سوچتی ہوں



میں سوچتی ہوں مجھہ میں کمی تھی کس چیز کی 
کہ  سب کا ہو رہا وہ بس ایک میرا نہ ہوا

یہ سوچ ہے پروین شاکر کی کہ آخر کار ان میں ایسی کون سی کمی ہے جس کے باعث ان کا محبوب سب کا ہوا سواے ان کے. رہی  بات میری تو میں ٹھہری ایک معمولی سی لڑکی جس کی عقل ناقص اور سوچ محدود ہے. میرے نزدیک تو یہ سوچ ہی بہت عجیب چیز ہے جس ک بدولت انسان کبھی مسکراتا ہے، کبھی خوابوں کی نگری میں پوھنچ جاتا ہے.
میں سوچتی ہوں کہ بیدلی کس بات کی؟ ہر چیز حاصل کی جاسکتی ہے، حقیقت میں نہ سہی تو خواب و خیال میں ہی سہی. میں جانتی ہوں ک خیالی پلاؤ پکانے کا کوئی خاص فائدہ نہیں مگر پھر بھی غالب کا یہ مصرع پڑھ کر کر کچھ تسکین ملتی ہے کہ:

"دل کے  خوش کرنے کو غالب یہ خیال اچھا ہے" 

یعنی کہ میں اکیلے ہی اس فہرست میں شامل نہیں بلکہ چچا غالب بھی میرے آگے موجود ہیں. تو جناب میں یہ سوچتی ہوں کہ اس دنیا سی ہٹ کر میری ایک اور دنیا ہے جسے آپ میرے خوابوں اور خیالوں کی دنیا کہہ سکتے ہیں  جہاں میرے پاس وہ  سارے لوازمات ور آسائشیں موجود ہیں جو حقیقی زندگی میں نہیں. میں اپنی سوچوں میں ہمیشہ اس دنیا اور زندگی کو دیکھتی ہوں جہاں میں حقیقی زندگی کے تمام تر مسائل سے تھک ہار کر پہنچتی ہوں اور خدا کا شکر ہے کہ میری پروازتخیل کام کر جاتی ہے. کتنی دلکش اور حسین ہے وو زندگی جہاں میری حثیت کسی شہزادی کی سی ہے. وہاں میرے پاس ہر وہ شے ہے جسکی مجھے آرزو ہے، ہر وہ شخص ہے جو مجھے عزیز ہے اور جس کے ہمراہ میں زندگی کی راہ پر چلنا چاہتی ہوں. گویا میرے ہر خواب کی تعبیر ہے اس دنیا میں. وہاں میں کسی آشفتہ سری کا شکار نہیں نہ ہی وہاں مجھے جوف سینہ میں کوئی دوزخ انڈیلنی پڑتی ہے. کتنی تن آسان ہوں میں اپنی فرضی زندگی میں لیکن افسوس کہ اچانک کسی کھٹکے سے میرا سراپا ہوش میں آجاتا ہے اور معلوم ہوتا ہے کہ مفروضہ کبھی حقیقت نہیں بن سکتا. اور آخر کار میں یہ کہہ کر اٹھہ جاتی ہوں کہ: 

اب سہل پسندی کو بنائیں گے وتیرہ. . .
تادیر کسی باب میں سوچا نہ کریں گے. . . 
(جون ایلیا) 
       

7 comments: